حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،الہ آباد/ معروف خطیب و مبلغ مولانا سید ابوالقاسم صاحب طاب ثراہ کے چالیسویں کی مجلس شبیہ روضہ مولا علی علیہ السلام دریاآباد میں منعقد ہوئی۔ مجلس کا آغاز قرآن خوانی سے ہوا، بعدہ جناب منظرالہندی صاحب نے سوزخوانی اور ڈاکٹر عزیز حیدر، مولانا عامرالرضوی، جناب انوار عباس، جناب انور کمال صاحب نے بارگاہ اہلبیت علیہم السلام میں منظوم نذرانہ عقیدت پیش کیا۔
حجۃ الاسلام مولانا سید صفی حیدر زیدی صاحب قبلہ سکریٹری تنظیم المکاتب نے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی حدیث "اللہ نے ہمارے شیعوں کو ہمارے بچی ہوئی طینت سے خلق فرمایا ہے، وہ ہماری خوشی میں خوش ہوتے ہیں اور غم میں غمگین ہوتے ہیں۔" کو سرنامہ کلام قرار دیتے ہوئے فرمایا: اہلبیت علیہم السلام ہر زاویہ سے کامل ہیں، ایمان، علم، شجاعت، سخاوت ہر لحاظ سے آل محمد علیہم السلام درجہ کمال پر ہیں، انکے علاوہ کسی میں وہ کمالات ممکن نہیں، اللہ نے شیعوں کو انکی بچی ہوئی طینت سے خلق کیا یعنی انمیں وہ سارے کمال تو ممکن نہیں لیکن کوئی نہ کوئی کمال ضرور ہے، کسی میں ایمان، کسی میں تقوی، کسی میں علم، کسی میں سخاوت، کسی میں شجاعت۔ اگر کسی میں ان کمالات میں سے کوئی کمال نہ ہو تو اسے اپنا محاسبہ کرنا ہو گا۔
مولانا سید صفی حیدر زیدی صاحب نے امیرالمومنین علیہ السلام کی حدیث "اگر کسی میں نیک خصلتوں میں سے کوئی ایک خصلت ہو تو میں باقی خصلتوں کو برداشت کر لوں گا لیکن دو خصلتیں ایسی ہیں کہ اگر وہ نہیں ہے تو قابل برداشت نہیں ہے اور وہ شخص ہم نشینی کے لائق نہیں ہے۔ایک عقل اور دوسرے دین ہے، بے دین پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا اور بے عقل مردہ ہے، مردے سے دوستی نہیں نہیں کی جا سکتی۔" کو بیان کرتے ہوئے فرمایا: آج سماج کی سب سے بڑی مشکل یہی دو چیزیں ہیں، دین میں نئی نئی ایجادات بے دینی کی علامت ہے اور رسموں کی یلغار بے عقلی کی دلیل ہے۔
سکریٹری تنظیم المکاتب نے مولانا ابوالقاسم طاب ثراہ کا تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا: وہ عالم با عمل اور خطیب با ہدف تھے، انکا علم انکے اعمال، گفتار اور اخلاق سے ظاہر تھا، وہ مخلص اور انتہائی منکسرالمزاج تھے۔ مجلس میں نظامت کے فرائض جناب انیس جائسی صاحب نے انجام دئیے۔